کبھی تو وہ شخص اجنبیٌت سی طاری کر لیتا ہے تو کبھی ہمدرد بن کر دل کی دہلیز فتح کر لیتا ہے ۔ایسا کیوں ہے؟ میں اِس پہیلی کو سُلجھا نہیں پائی۔ کبھی یہ خیال اؔتا ہے کہ وہ مجھے چاہتا ہے مگر کبھی یہ سوچ کر خود کو بہلا لیتی ہُوں کہ یہ ایک سراب ہے۔ کیا میں محبت کو سمجھ نہیں پائی یا وہ میرے ساتھ ُآنکھ مچولی کھیل رہاہے؟
کہاں ہے وہ؟ کہیِں نظر نہیں آتا۔ کہیں بھی اُس کا نام و نشان نہیں۔ یہ کیسی محبت ہے یا میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔
دل کی راہیں روح کی لگن ہی شاید اصل عشق کا حاصل ہے مگر کیسے پتا چلے گا کہ اُسے بھی محبت ہے؟ کیا بارش ہوگی؟ کیا آسمان سے رنگ اُتریں گیں؟ کیا ستارے رقص کریں گے؟
محبت کو اظہار کی چاہ ہے ، اُسے خواہش ہے کہ وہ خود کو سورج کی شعاؤں میں سُلگتا دیکھے۔
بے شک دل سمجھ جاتا ہے محبتوں کے داؤ پیچ مگر اِسے ضرورت ہے اقرار کی۔ پیار اور محبت کی پہلی سیڑھی ہے اقرار اور جنون۔
عجب ہیں محبت کی راہیں جہاں زندگی تو تھوڑی ہے مگر انا کا معیار موت کی حدیں بھی پار کر جاتا ہے۔ ہم عشق کرنے کا جذبہ تو رکھتے ہیں مگر اُسے نبھانے کا نہیں۔ ہم بُزدل ہیں کمزور اور خود پرست۔
ہم محبت نہین کر سکتے صرف وقت گُزار سکتے ہیں۔ ایسا وقت جس میں ہمارا مزا اور فالتو وقت گُزر سکے۔