فریبِ نظر

2679C787-5181-4C11-8D77-148B912431C7.jpeg

اُسے پسند ہے یادوں کی ڈور سے پتنگ اُڑانا

جبکہ میں یاد بناتی ہُوں آج کے رنگوں سے

یقین ہے کہ چاہتا ہے ٹُوٹ کر کوئی اُسے

جبکہ دُور ہو گئی ہے یہ خوشی میرے نصیب سے

کئی خواب ہیں سجانے اُسے بس ایک میرے سِوا

جبکہ میں ہر آرزُو سنوارتی ہُوں اُس کے خیال سے

اُسے دُکھ ہے کہ کیا ہوگا اِس بے نام سی دُنیا کا

جبکہ انجان ہے وہ اپنے ہی دِل کی کیفیّت سے

جَبر پسندی

E5B88A46-1BB4-402D-8949-6C070A3F9D78

چمکتا ہے پھر بھی یہ

آدھا رِہ کر تاکہ مُکمّل

ہو سکیں کائنات کے رنگ۔۔۔

اپنے ہی مدھم عکس

میں جھانکے تو گُم ہونے

لگتا ہے تاکہ آئینہ بن سکے

اُسکے وجود کا حاصل۔۔۔

رکھتا ہے دُور خود کو

ستارے کے شر سے تاکہ کر

سکے رقص کہکشاں ہِجر میں۔۔۔

چھُپے ہے کالی بدلی کے

سراب تلے تاکہ عیاں ہو سکے

اُس کڑی حقیقت کا مزاج۔۔۔

بہاتا ہے اَشک  چھُپ کے

گہرے دل کی پناہ میں تاکہ

دے سکے شکست اپنی ہی

رُوح کے آسمان کو۔۔۔

 

 

 

زَرد چمک

FF97262D-DE3F-4365-8B9A-61657F38185E

ہُوئی تھی رات ابھی ابھی آدھی جواں

کہ چاندنی نے نِہلانا شُروع کر دیا

تھے چشم تَر حسرتوں کی لَو میں

کہ آہٹوں نے دھڑکانا شُروع کر دیا

سو گۓ تھے خواب الودعٰ کہتے ہی جو

کہ خواہشوں نےاُکسانا شروع کر دیا

چمن پُر رنگ تھا کانٹوں کی قطاروں سے

کہ گُلشنِ بدن کو مہکانا شروع کر دیا

زخم جو بھرا تھا زہرِ صبر پِیتے ہی

کہ قاتل نے دوبارہ آزماناشروع کر دیا

سوچتی رہ گئی کہ شمع کہاں گُم ہُوئی

کہ پتنگے نے پھرچکّر لگانا شروع کر دیا

گُلِ پَتھّر

E2CFDC6E-8C1C-45A2-B2A4-74221E719DE0

مُحبّت میں ٹِھہرتا ہے وقت جہاں

لمحے وہاں گُزرتے رہتے ہیں

اُفق پہ رنگ بے شُمار بھی ہوں

تب بھی بادل گرجتے رہتے ہیں

یاد میں تڑپتا دل کسمساۓ اگر

رات بھر کروٹ بدلتے رہتے ہیں

جُھک نہ سکے وقار کےشوق میں

پھُول پھر بھی جھڑتے رہتے ہیں

پتھر سےٹکرا کےگھائل نہیں ہوتے

موم کی قبر تلےجو پِگھلتے رہتے ہیں