ضَرب

IMG_1668

عشق اِنتہاۓ سرکشی کااُجڑا مزار ہے

نہ ڈَر ہے نہ خوف اِس کی تقدیر کا حِصّہ

ہجر و فُرقت میں بھی دیتا ہے سرُور بہت

وفاۓ بندگی ہے اِس ادھوری تحریرکا قِصّہ

پتنگِ جاں میں اَٹکی ہُوئی سانسیں ہیں

لہُو کی بِساط پہ ہے پھینکا ہُوا ایک پتّا

نظر سے رُوح چھُوۓ تو گُناہِ کبیرہ کیوں

جبر کی غُلامی پہ جھُکتا ہُوا حُکم کا اِکّا

ناشاد کرے اِحساسِ بے رُخی کی ادا اُسے

سمجھ سکو تو احترام ورنہ تو کھوٹا سِکّہ

بے زاری

IMG_1651

میں ایک صدی سے تنہا سوئی نہیں

خواب کی نیند کبھی کھوئی نہیں

یہ عجب بات ہے کہ میں روئی نہیں

اور رات ہم کروٹ کبھی ہوُئی نہیں

کیوں چاندنی ذُلف بھِگوئی نہیں

اِس راہ کہ ہمراہ میں ہوُئی نہیں

یہ سَچ ہے کوئی دِل جوئی نہیں

کیوں اُداسی جشن میں پِروئی نہیں

نظراَنداز پَل

IMG_1666

اِن وقت کے تقاضوں میں کہِیں

کھو گیا ہے پَل شاید

چُور ہے دل مجبوری سے

…جانے پھر مجبوری کیا ہے

طویل سفر کی مُسافتوں میں

بھٹک گۓ ہیں مُسافر شاید

منزل مِلے یہ ضروری تو نہیں

…جانے پھر ضروری کیا ہے

اِنتہا ہے درد اور انجان صنم

نظر انداز کرے بھی تو کیا گِلہ

مانے نہ ہَوا جب وہ اِشارے

…جانے پھر منظوُری کیا ہے

جلتی ہے یاد ہتھیلی پہ یُوں

تھک گئی ہے رقص کرتے کرتے

تھِرکیں تو ڈگمگائیں قدم

…جانے پھر کمزوری کیا ہے

قسم ہے اُس دل کی دھڑکن کی

جُدائی نے کر دیا ہے اور تنہا

رنج میں سرُور کا ہےعالم شامل

…جانے پھر زُودرنجی کیا ہے

 

تعلّقِ لا تعلّقی

IMG_1665

وہ سمجھ کے پیِتا رہا لہُو آبِ حیات کو

جسم اُس کا تھا رُوح منسُوب تھی مجھ سے

میرے ہونے نہ ہونے کی کیا شناخت رہی اب

نام اُس کا تھا ذات منسُوب تھی مجھ سے

کچھ درد کا حِصّہ اور خط میں لِپٹے آنسو

عُنوان اُس کا تھا داستان منسُوب تھی مجھ سے

خواہش کے سمندر میں ڈُوبی فقَط میری ہستی

شِکارہ اُس کا تھا لِہر منسُوب تھی مجھ سے

نہ چاہا کچھ سِواۓ چاہنے کی تِشنگی میں

جام اُس کا تھا خُماری منسُوب تھی مجھ سے

آنکھ میں چُبھتا پَل ٹِھہر گیا ڈَر سے شاید

فیصلہ اُس کا تھا خامِشی منسُوب تھی مجھ سے

بیداری ہو عشق میں تو بے زار ہو جاتی ہے لگن

خُدا اُس کا تھا عبادت منسُوب تھی مجھ سے

رسمِ مُحبّت

IMG_1664

کُچھ پُوچھ بھی لیں اگر تو غم نہ کرنا

یہ ادا ہے مُحبّت کی کوئی شکوہ تو نہیں

ڈُوبتے فاصلوں میں حسرتیں زندہ رہیں

یہ وفا ہے مُحبّت کی کوئی شکوہ تو نہیں

خاموش رہے زُباں ستم سہنے کے باوجود

یہ جزا ہے مُحبّت کی کوئی شکوہ تو نہیں

جواب سے نہ پُوچھ سوال میں چھُپے بھید

یہ رضا ہے مُحبّت کی کوئی شکوہ تو نہیں

یہ لَب یہ نظر اور آرزوؤں میں مانگا ہُوا پل

یہ دُعا ہے مُحبّت کی کوئی شکوہ تو نہیں

طلب گار ہم

IMG_1663

ہم تو عشق کے ہیں دیوانےاور کچھ نہیں چاہیۓ

چند لفظ اور افسانے ورنہ کچھ نہیں چاہیۓ

نہ کوئی گِلہ نہ شکوہ بس ٹھِہرتی نظر چاہیۓ

جس راہ میں تیری خوُشبو ہو وہ سفر چاہیۓ

نِیّت پہ گُماں کیسا ہمیں  تو بس عَمل چاہیۓ

ایک یاد میں تصوّر اور دل میں تصویر چاہیۓ

نہ کوئی بیاباں نہ ہی کھِلتا گُلِستان چاہیۓ

ایک تنہا کیاری میں مُسکراتا خیال چاہیۓ

دیتے ہیں دِلاسا خُود کو مگر سچّا چاہیۓ

دیکھتےآئینے میں چہرہ مُجھےاُس کا چاہیۓ

بھرتے پیمانے سے چھلکتے ارمان چاہیۓ

خالی جام سے جھانکتےپیاسے شباب چاہیۓ