بد نصیب شخص

E3D7BB32-95C2-4E4D-AE95-B49AAF622B17

وعدۂِ وفا کر کے مُکر گیا کوئی

خود ہی اپنے قَول سے پھِر گیا کوئی

آفریں ہے بدل لِیا چولا جس نے

اپنے ہی ہاتھوں ہُوا بے نقاب کوئی

خوشبؤِ حُسن چھُو نہ پاۓ جسے

شِہر مُحبّت کا ویراں چھوڑ گیا کوئی

اِنتہاۓ نا قدری کے اِس عالم میں بھی

دونوں جہاں کی شوخیوں سے گیا کوئی

مزار پہ آتا ہے اکثر پھُول چڑھانے وہ

دُعا میں جس کے نہ تھی شفا کوئی

نۓ سِلسلے

AA82E5DC-9D78-4FBE-B575-92323E924C2A

کیا ہُوا جو آج پھر صُبح ویسی نہیں نِکلی

نئی کِرنوں میں چمک میں ڈھونڈ لُوں گی

بُہت رو لِیا پراۓ درد کے غموں میں بِہہ کر

نئی خوشیوں میں ترنگ  میں ڈھونڈ لُوں گی

نہ رُکی ہے زندگی نہ ہی پَل پھیکے رہیں گے

نۓ راستوں میں پھر وہی منزل ڈھونڈ لُوں گی

شمعٰ کا کام ہے جلنا اور پھیلانا روشنی

نۓ آنسوؤں میں پگھلنا میں ڈھونڈ لُوں گی