گُزارِش

IMG_1721

…یاد کرتے رِہنا

سِتاروں کی جُنبش کو

ہونٹوں کی لرزِش کو

…بھُول نہ جانا کبھی

کلائی کی دھڑکن

اِس دل کی تڑپن

…تارے گِنتے جانا

جب رات سو نہ پاؤ تو

جب خُود سے لڑ نہ پاؤ تو

…شکایت چھوڑ دینا

بے بسی کی دستک پر

ناکامی کی حَسرت پر

…مُحبّت چھُپا لینا

راستے میں مِلتے ہی

آئینے میں تَکتے ہی

اَثاثہ

IMG_1718

مُدّتوں جلی ہُوں جس تپِش کی چاہ میں

وہ دھُوپ سنبھال کے رکھ لی ہے میں نے

جس موڑ پہ نِشاں مِلیں اُن قدموں کے

وہ خاک سنبھال کے رکھ لی ہے میں نے

بکھرتے شِیشوں میں بس گئی ہے صورت

وہ تصویر سنبھال کے رکھ لی ہے میں نے

جہاں پہ سجدہ گر تھی سِتاروں کی مِحفل

وہ ڈَگر سنبھال کے رکھ لی ہے میں نے

فاصلے

Sun and Moon

اِدھر سُنائی دیتی رہی صدا تم ہو آس پاس میرے

دوسرے پَل یہ لگا کہ اجنبی بن چُکے ہو تم

اِک اِک لمحے کی مِثال کیا دُوں اے صنم تمہیں

بِصرے پَلوں کے مہماں بن چُکے ہو تم

آج بھی تازہ ہے اُس لمس کی خوُشبو و کسک

یہ سَچ ہے کہ بُہت دُور جا چُکے ہو تم

کہنا یاد سے نہ ستاۓ تُمہیں میری آنکھوں سے

کہ بڑھتے ہُوۓ فاصلوں میں بھی پاس آ چُکے ہو تم

کیوں کر دِیا ہے تنہا مجھے پراۓ شوق میں

مجھے جیتنے کی دُھن میں مات کھا چُکے ہو تم

نہ سمجھنا کہ دل بھُول چُکا ہے دھڑکنا

بس اِسی غلط فہمی پہ چوٹ کھا چُکے ہو تم

اُدھر کا آفتاب یہاں کی چاندنی جُدا ہیں مگر

حد سے آگے دو جہانوں میں سما چُکے ہو تم

ناکامی

IMG_1717

کَٹتی جا رہی ہُوں خُود سے میں

جو بھی مُجھ سے جُڑا افسانہ بنا

کھو گۓ لفظ بِکھر گئی سیاہی

جس نے بھی پڑھا مجھے دیوانہ بنا

نہ دوستی ہے نہ کوئی یارانہ اب

جسے اپنا سمجھا وہ بیگانہ بنا

شمعٰ کی آگ سے تھا اُنس جس کو

وہ قاتل نہ دوست نہ ہی پروانہ بنا

سَزا

IMG_1708

خُود کو پِہچان لیا ہے بڑی تگ و دو کے بعد

یہ کرم ہے مُحبّت کا یا پھر خُدا کی مار

اب آئینہ کم دیکھتا ہے وجُود کہ ڈَر لگتا ہے

یہ داغ ہے بدصُورت یا پھر خُدا کی مار

نہ ہِمّت رہی نہ ہی حوصلہ افزائی کے خط مِلے

شاموں پہ گرہن لگ گیا یا پھر خُدا کی مار

گُتر دِیا ہے اُڑتے پَروں کو اپنے ہی ہاتھوں میں نے

اُڑان بے منزل تھی یا پھر خُدا کی مار

خوابوں کو سَچ کرنے چلی تھی خیال کے سہارے

حقیقت نے جگایا ضمیر کو یا پھر خُدا کی مار

ٹُھکرائی جانے والی شمعٰ تو بُجھتی ہی نہیں

انتظار ہے جو لَوٹے گا نہیں یا پھر خُدا کی مار

عِزّتِ نفس

IMG_1715

میں سمجھی مُحبّت کی تھی اُس نے

..نا مُراد وہ تو سیاست نِکلی

یک طرفہ تھی خوش فہمی شاید

..کمبخت وہ تو عداوت نِکلی

شرطوں پہ ہُوا دل کا سودا یقیناً

..بے ُمروّت وہ تو مُلازمت نِکلی

دے ساتھ اگر تو منظور ورنہ الودع

..سِتم گر وہ تو سِیاحت نِکلی

 

تُحفۂِ نا قدری

IMG_1713

مُجھے اِس رُوکھی خاک تلے مرنے دو

تُمہیں مبارک ہو مُسکراتے آسماں

اِس آنچل زِمّے ہیں تنہا شاخ کے پتّے

تُمہیں مبارک ہو دلِ بہار و خزاں

یہاں اندھیر نگری سوۓ پلنگ سرہانے

تُمہیں مبارک ہو مُلائم شبِستاں

کورے ہیں شعر بے جان تحریریں

تُمہیں مبارک ہو حُسنِ داستاں

میرے دامن میں جڑے ہیں کانٹے

تُمہیں مبارک ہو کھِلتے گُلِستاں

دھوکا

IMG_1709

زندگی تیری خُود غرضی ایسی دیکھی

وفا کے خط میں پیش عرضی دیکھی

ہاتھ پھیلاتے جوڑتے فریاد دیکھی

دل میں چھُپی سِسکتی یاد دیکھی

لا چاری کے چولے میں بے پرواہی دیکھی

فریب کے قطع تلے سچّی تصویر دیکھی

حسین رُخ پہ سجی بے رُخی دیکھی

اُجلے کفن میں لِپتی سیاہی دیکھی

..ایسا ہُوا اگر

IMG_0676

مِل کر دیکھو گے جب بھی

بِکھرا ہُوا وجُود پاؤ گے

نظر ٹکرا بھی گئی اگر

ٹُوٹا ہُوا آئینہ پاؤ گے

بھٹک گیا قافلہ پھر سے

بھُولا ہُوا راستہ پاؤ گے

دل یاد سے چُور ہو جب

آدھے وصل کا چاند پاؤ گے

زِہر

IMG_1670

جام بن جاتا ہے زِہر

جب کوئی تباہ ہونے لگتا ہے

مُحافظ بنتا ہے قاتل تبھی

جب کوئی تباہ ہونے لگتا ہے

حُسن لگتا ہے بد نُما داغ

جب کوئی تباہ ہونے لگتا ہے

دھڑکتا دل کرےصدا اَن سُنی

جب کوئی تباہ ہونے لگتا ہے

راکھ اُڑھتی رہے شبنم سے

جب کوئی تباہ ہونے لگتا ہے