
اِدھر سُنائی دیتی رہی صدا تم ہو آس پاس میرے
دوسرے پَل یہ لگا کہ اجنبی بن چُکے ہو تم
اِک اِک لمحے کی مِثال کیا دُوں اے صنم تمہیں
بِصرے پَلوں کے مہماں بن چُکے ہو تم
آج بھی تازہ ہے اُس لمس کی خوُشبو و کسک
یہ سَچ ہے کہ بُہت دُور جا چُکے ہو تم
کہنا یاد سے نہ ستاۓ تُمہیں میری آنکھوں سے
کہ بڑھتے ہُوۓ فاصلوں میں بھی پاس آ چُکے ہو تم
کیوں کر دِیا ہے تنہا مجھے پراۓ شوق میں
مجھے جیتنے کی دُھن میں مات کھا چُکے ہو تم
نہ سمجھنا کہ دل بھُول چُکا ہے دھڑکنا
بس اِسی غلط فہمی پہ چوٹ کھا چُکے ہو تم
اُدھر کا آفتاب یہاں کی چاندنی جُدا ہیں مگر
حد سے آگے دو جہانوں میں سما چُکے ہو تم
Like this:
Like Loading...