نظرِگُلفام سے اِلتماس ہے کہ لَوٹ آۓ پناہوں میں
کہ زینتِ چاندنی کو خواہش ہےاور چمکنے کی
گُلستانِ اُلفت ڈھُونڈے ہے خوُشبؤِ یار کی گَلیاں
کہ نِگہتِ خُوشگوار کو تمّنا ہے اور مِہکنے کی
بے ساختہ لمحوں کی قید چاہتے ہیں نرم لمس
کہ شِہرِ ذات کو آرزو ہے اور بِکھرنے کی
نِشانِ قدم چُنتی ہے گرم خاک اپنی پلکوں سے
کہ اِنتہاۓ شوق کو تِشنگی ہے اور پِگھلنے کی