رازِ دل

image

کتنے پَلوں میں یاد کتنی

اور اِس تڑپ میں آہ کتنی

پھر اِن اَشکوں میں کسک کتنی

..اِس درد سے آشنا ہے فقط یہ دل

کتنے فاصلوں میں دُوری کتنی

اور اِس سزا میں مُدّت کتنی

پھر اِس قید میں بے بسی کتنی

..اِس بندش سے آشنا ہے فقط یہ دل

کتنے سِلسلوں میں چاہ کتنی

اور اِس تعلّق میں دوستی کتنی

پھر اِس راز میں گِہرائی کتنی

..اِس لگن  سے آشنا ہے فقط یہ دل

چاند رات

image

آج رات چاندنی ہے تو سہی

پر چاند کو دیکھا نہیں اب تک

اُجالے ضرور ہیں فضاؤں میں

پر کِرنوں کو پایا نہیں اب تک

کھنکی ہیں چوڑیاں بے حِساب

پر دھڑکن کو سُنا نہیں اب تک

ہتھیلی رنگی ہےاُس کے نام سے

پر ہاتھوں کو چُوما نہیں اب تک

رات سج تو گئی ہے سِتاروں سے

پر نظروں کو چھُوا نہیں اب تک

مستانی چھایا

image

کالی کجری یاد سے نِکلی

…کھیلتی آنکھ مچولی وہ

کُہرے میں جلتی ڈھَلتی

…ایسی بُوجھ پہیلی وہ

چُنتی رَس بِن بُجھاۓ

…پیاسی تنہا سہیلی وہ

درد کے مُنڈیر سے تکتی

…مست ملنگ اکیلی وہ

کرے یقین کوئی اُس پہ

…کٹورا سنگ لِیۓ پھِرتی وہ

بِن جیِا گُزارا نہیں اَب

…دَر دَر پھِرے بھٹکتی وہ

عشق کا وعدہ یاد دِلایا

…چاند سجاۓ ہتھیلی وہ

 

کھیل تماشہ

image

کبھی چُومتی ہے قدم تو کبھی دُھتکار دیتی ہے

قُربان جاتی ہُوں اِس زندگی کے کھیل پر

کبھی نوازے ہے اِنعام سے تو کبھی چھِین لیتی ہے

مُسکرا  لیتی ہُوں اِس زندگی کے کھیل پر

کبھی دیکھتی ہے چاہ سے تو کبھی تھامے بے رُخی

حیراں ہو جاتی ہُوں اِس زندگی کے کھیل پر

کبھی اُٹھا لے بانہوں میں تو کبھی گِرا دیتی ہے

چند اَشک بہا لیتی ہُوں اِس زندگی کے کھیل پر

مَست مگن

image

جُستجؤِ اُلفت کے شوق میں ہے اُترنا ہمیں

دستُورِ دُنیا کے اِرادوں سے ہمیں کیا کام

خُوشبؤِ پیراہن کی چھاؤں میں ہےسونا ہمیں

جنجالِ دُشواری کےمنصُوبوں سے ہمیں کیا کام

شِدّتِ جنوں کے شُعلوں میں ہے جلنا ہمیں

جوشِ دُشمناں کے جذبوں سے ہمیں کیا کام

پیمانۂِ مے کے سانچے میں ہے ڈَھلنا ہمیں

ہوشِ زمانہ کے پرستاروں سے ہمیں کیا کام

جھروکا

image

ہر رات وہ میرے ساتھ رہا

..ایک میٹھا اِنتظار بن کر

اور سرہانے بیٹھ گیا

..ایک شرمیلا خواب بن کر

پھر رُوح بھِگوئی اُس نے

..ایک مہکتا گُلاب بن کر

اور کھینچی لہر دھڑکن کی

..ایک سُریلا ساز بن کر

دیتا رہا سرُور وہ دھیمے دھیمے

..ایک نشیلا جام بن کر

تب روشن کِیۓ چراغ اُس نے

..ایک چمکتا مہتاب بن کر

کھَٹکا

image

اِن آنکھوں میں وہ افسانے نہ رِہ جائیں

ڈرتا ہے دل اِس خیال سے بار بار میرا

کہِیں شاخ سے ٹنگے زمانے نہ رِہ جائیں

ڈرتا ہے دل اِس خیال سے بار بار میرا

اِس راکھ میں جلتے آشیانے نہ رِہ جائیں

ڈرتا ہے دل اِس خیال سے بار بار میرا

موسمِ ہِجر کے لَب سُہانے نہ رِہ جائیں

ڈرتا ہے دل اِس خیال سے بار بار میرا

شمعٰ کی یاد میں تنہا پروانے نہ رِہ جائیں

ڈرتا ہے دل اِس خیال سے بار بار میرا

اِمتحاں

image

ہر موڑ پہ بِچھے ہیں نِشترِ آزمائش یہاں

ہار مانُوں تو مُشکل سامنا کروں تو مُشکل

تَلخ ہے سَچ اور کڑوی لگے شراب اب

پِی جاؤُں تو مُشکل چھوڑ دُوں تو مُشکل

گُلاب کے تکیۓ تلے جاگے ہےخیال ایک

سوچُوں تو مُشکل تَرک کر جاؤُں تو مُشکل

وہ کریں ہیں شکوہ خلُوص کا ہم سے

ثابت کروں تو مُشکل چُپ رہُوں تو مُشکل

ہمیشہ

image

ہمیشہ رہے گا جمالِ مہتاب جاویدہ

اور برستی رہے گی روشنی مُحبّت بن کر

ہمیشہ کھِلیں گے پھُول شاخوں پر سفید

اور مہکے گی جوانی  مُحبّت بن کر

ہمیشہ طلُوع ہوگا آفتاب اُس کے نام سے

اور لِکھی جاۓ گی داستان مُحبّت بن کر

ہمیشہ کروٹ لے گا خواب نیند کے بِچھونے

اور خوابِیدہ ہوں گی پلکیں مُحبّت بن کر

ہمیشہ رہے گی میری چاہت تُمہارے لیۓ

اور رُوح اوڑھے گی آنچل محبّت بن کر