کچّے رنگ

98751CFB-2350-403B-9EEA-D4E7692E215E

کِہتا تھا کہ نظر آتے ہیں رنگ دُنیا

کے میری آنکھوں میں جھانکے اگر۔۔۔

مجھے تو خود اپنا عکس

نظر آتا نہیں کہِیں اب۔۔۔

کہِتا تھا کہ میری دھڑکنوں

میں سانس لیتا تھا وجود اُس کا۔۔۔

مجھے تو اپنے ہی دل نے

لُوٹ لیا جھُوٹے خواب دِکھا کر۔۔۔

کِہتا تھا صدا رہے گا سایہ

بن کے میرے پیراہن کا۔۔۔

مجھے تو اپنے ہی آنچل نے

بے نقاب کر دیا سرِ راہ یُونہی۔۔۔

کِہتا تھا جگر کے پاس ہُوں

میں ایک یاد کی ڈور سے بندھی۔۔۔

مجھے تو اپنی ہی رُوح کے تاروں

نے کاٹ دیا فالتو سمجھ کر۔۔۔

کِہتا تھا الفاظ پہ جان دیتا ہے

جو میرے قلم سے زندگی پاتے ہیں۔۔۔

مجھے تو اپنی ہی شاعری سے

نفرت ہونے لگی ہے اب۔۔۔

 

روزانہ

7AB6D790-EADD-4146-8597-72B60EDCF074

ہر روز نۓ اِنتظار کی سیِڑھی چڑھتی ہُوں میں

ہر روز گِرتی ہُوں آسمان کی بُلندی سے مات کھا کے

روز نۓ گُلستان میں پھُول سجاتی ہُوں میں

روز مُرجھاتے ہیں گُل کانٹوں کی ذَد میں آکے

روز بہ روز سانسوں میں زندگی بھرتی ہُوں میں

روز بہ روز موت دِکھاتی ہے مُجھے آئینہ مُسکرا کے

روزانہ ایک نئ شفق کی راہ تکتی ہُوں میں

روزانہ ٹھہرتی ہے صُبح پُرانے راستوں پہ آکے

فیصلۂِ تقدیر

IMG_1769

زرد ہو شاخ یا پھر مُرجھاۓ گُل ہوں

اِختتام پہ پُہنچتے ہیں کبھی نہ کبھی

شُعاعِ ظُلمت ہو یا پھر دن وصل کے

اندھیروں میں ڈھلتے ہیں کبھی نہ کبھی

قرار دے عشق یا پھر جنُون میں ہو رسائی

اذِیّت بن کے برستے ہیں کبھی نہ کبھی

چمکتے جُگنو ہوں یا پھر لِہراتی تِتلیاں

راستے پہ تنہا بھٹکتے ہیں کبھی نہ کبھی

سمندر کرے دیوانہ یا پھر دریاؤں کے دل

موت کے گھُونٹ  پیِتے ہیں کبھی نہ کبھی

کڑوا سَچ

IMG_1739

خواب ہر رات کاسِتارہ ہے

صُبح ہوتےہی لَوٹ جاتا ہے واپس

نا مُکمّل آنسُو کہانی ہیں

مُکّمل ہوتےہی سُوکھنے لگتے ہیں

چاہت شاموں پہ لِکھی آرزو ہے

اندھیرا ہوتے ہی فِشاں ہونے لگتی ہے

جنون عقیدت کی چھاؤں میں رہتا ہے

احساس ہوتے ہی دھُوپ بننے لگتا ہے

عشق رات کی رانی کا پَودا ہے

سویرا ہوتے ہی بھُول جاتا ہے کِھلنا

شجر تنہائی سے ِلِپٹا اِک زرَہ ہے

ٹُوٹ جاتا ہے خُود کو رُسوا دیکھ کے