غیر یقینی

256fd22c-15dd-4438-8a1c-f5c12a04a978

پَکّے راستوں پہ چل کے دیکھ لیا

گُل و گُلزار سے دل لگا کے دیکھ لیا

جن آنکھوں کی کھاتے تھے قسمیں

اُنہی نظروں سے گِر کے دیکھ لیا

جُھک نہ سکا کبھی جو پَل حقیقت کے آگے

اُس آغوش میں سَر رکھ کے دیکھ لیا

اعتماد کے سرہانے جو کھِلتا تھا اکثر

ایسے کنول کو دَم توڑتے دیکھ لیا

جس رنگ میں رنگی تھی مُحبّت میری

ایسی برسات میں نہا کے دیکھ لیا

نہ کر سکی شمعٰ جس کا مدعویٰ

پرائی آگ میں گھُل کےدیکھ لیا