نظارۂِ صنم

image

کرنوں سے چھَنتا نُور دیکھا

وہ تُم ہی تھے جھانکتے ہُوۓ

موجوں سے اُٹھتا جوبن دیکھا

وہ تُم ہی تھے لِہراتے ہُوۓ

پُرکشِش رنگین سایہ دیکھا

وہ تُم ہی تھے سماتے ہُوۓ

چاند کے ہمراہ تارہ دیکھا

وہ تُم ہی تھے جگمگاتے ہُوۓ

سُرمئی شام کو ڈُوبتے دیکھا

وہ تُم ہی تھے شرماتے ہُوۓ

2 thoughts on “نظارۂِ صنم

  1. It is usually said that poetic thought process repeats itself time and again. Different words, different metaphors, different rhymes or meters but theme remains the same. It reminded me of Nasir Kazmi’s famous Ghazal.

    پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے
    پھر پتوں کی پازیب بجی تم یاد آئے

    پھر کونجیں بولیں گھاس کے ہرے سمندر میں
    رت آئی پیلے پھولوں کی تم یاد آئے

    Like

Leave a comment