بے خُودی

image

تیری ایک صدا پہ جو دوڑی چلی آتی ہُوں

لگن شاید اِسی کو کہتے ہیں

بِچھاۓ ہیں پھُول تیری راہ گزر میں ایسے

چاہت شاید اِسی کو کہتے ہیں

جِس سرُور میں ہم مِل رہے ہیں صنم

خُماری شاید اِسی کو کہتے ہیں

مہک رہا ہےمیرا پیراہن تیری خوشبو سے

محبّت شاید اِسی کو کہتے ہیں

دل ہی دل میں مُسکرانے لگی ہُوں اب تو

نزاکت شاید اِسی کو کہتے ہیں

پرستار ہوُں میں اُس سراپإِ نُور کی

بندگی شاید اِسی کو کہتے ہیں

2 thoughts on “بے خُودی

Leave a comment