درد و غم کے بہتے دریا پار ہوتے نہیں
کنارۂِ مے تک رسائی میں ابھی عُمرباقی ہے
دھنستے جاتے ہیں ریت میں قدموں کےنقوُش
فیصلۂِ تقدیر ہونے میں ابھی وقت باقی ہے
سطحِٰ ساحل سےنظر آتا ہے منظر ڈوبنے کا
سفینۂِ ذندگی کےسفرکا ابھی انجام باقی ہے
شب و سحر کی تلاش نے تھکا دیا ارمانوں کو
لؤِ شمعٰ بُجھنے میں ابھی حیات باقی ہے