تُمہیں سوچیں تو مُسکرانے لگتے ہیں یہ لَب
اِس خیالِ جنّت سے نہ کوئی نکالے اب ہمیں
تُمہیں دیکھیں تو چمکنے لگتی ہیں یہ آنکھیں
اِس مِحفلِ کہکشاں سےنہ کوئی نکالےاب ہمیں
تُمہیں پا کےیوں بےاختیار اِترانےلگتا ہےیہ دل
اِس نازِ خوُد پسندی سے نہ کوئی نکالےاب ہمیں
تُمہیں چھُو لیں تو پگھلنے لگتے ہیں یہ جان و تن
اِس لمسِ خوشبو سے نہ کوئی نکالے اب ہمیں