چُومتی ہیں بُوندیں جب فرشِ بدن
عرشِ رُوح تک پُہنچتی ہیں دستکیں
شبنمی دن نِکھارے جب چمنِ بدن
گُلشنِ رُوح تک مہکتی ہیں حسرتیں
مِہکش تارہ چُھوۓ جب سطحِ بدن
سمندرِ رُوح تک بِہتی ہیں کروٹیں
حُسن جب لےبانہوں میں وصلِ بدن
آِنتہاۓرُوح تک ڈھلتی ہیں سرحدیں