مالا مال ہے وہ قُدرت کے
بیش قیمتی زیور سے جو
ایک شہزادے کی تقدیر
سجانے کے لیۓ کافی ہیں جن
کو تراش کر بنا دِیۓ جاتے
ہیں چند مصنُوئی کھلونے مگر
یہ وہ رُوح ہے جس کی پاکیزگی
میں ہِیرے کی جگہ آنکھیں
…چمکتی ہیں
جس شان و شوکت سے
آراستہ ہے اُس گُلفام کے
وجُود کا محل وہاں وقار کی
اِینٹوں میں سنگِ مرمر نہیں
اُس کی دلکش شخصیّت
…جھلکتی ہے
اُس کے تاج میں جڑتے
نایاب موتی اِس بات کی
تصدیق کرتے ہیں کہ اِن کی
رونق اُس کی مُسکراہٹ سے
…بڑھ جاتی ہے
وہ جب شبِستان کے نشِیلے
پَلوں کی گرم خواب گاہ میں
اپنی پلکیں بِچھاتا ہے تو وہ
رات اُس کی مخملی آغوش
سے خوش قسمتی کا دامن
…چُوم لیتی ہے