عجب کیفیّت گُزری
…ہے کیا بتائیں
طلب کر بیٹھے
…اُس کُفر کی
….اِس کرم پَرور کو بنا کرخُدااپنا
کانپی ہے ذات
…کس سرُور میں
معذرت کر بیٹھے
…اُس شِرک کی
….اِس پیکرِجاں کو بنا کرخُدا اپنا
برق سی دوڑی
…ہے رُوح میں
فریاد کر بیٹھے
…اُس دُعا کی
….اِس پروانۂِ عشق کو بنا کرخُدا اپنا
سُنتے ہی آواز
…ہوش گُم ہُوۓ
آرزو کر بیٹھے
…اُس تلاوت کی
….اِس فرشتۂِ صنم کو بنا کرخُدا اپنا
پڑھی ہے نماز
…اُس کی بندگی میں
گُزارش کر بیٹھے
…اُس سجدے کی
….اِس عبادِ ایمان کو بنا کرخُدا اپنا