آج رات چاندنی ہے تو سہی
پر چاند کو دیکھا نہیں اب تک
اُجالے ضرور ہیں فضاؤں میں
پر کِرنوں کو پایا نہیں اب تک
کھنکی ہیں چوڑیاں بے حِساب
پر دھڑکن کو سُنا نہیں اب تک
ہتھیلی رنگی ہےاُس کے نام سے
پر ہاتھوں کو چُوما نہیں اب تک
رات سج تو گئی ہے سِتاروں سے
پر نظروں کو چھُوا نہیں اب تک