ہر یاد سنبھال کے رکھی ہے
ہر حرف کو چُوما ہے میں نے
اِنتظار کو لگا کر سیِنے سے
ہر درد کو پَرکھا ہے میں نے
نقش پہ سجدہ کرکے یُوں
ہر آیت کو پڑھا ہے میں نے
محفوط دل کی پناہ گاہ میں
ہر راز کو چھُپایا ہے میں نے
ہر یاد سنبھال کے رکھی ہے
ہر حرف کو چُوما ہے میں نے
اِنتظار کو لگا کر سیِنے سے
ہر درد کو پَرکھا ہے میں نے
نقش پہ سجدہ کرکے یُوں
ہر آیت کو پڑھا ہے میں نے
محفوط دل کی پناہ گاہ میں
ہر راز کو چھُپایا ہے میں نے